کیا اسی کا نام جمہوریت ہے؟
کیا اسی کا نام جمہوریت ہے؟
کافی عرصے سے دیکھ رہا ہوں کہ ہر جگہ صرف ایک بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ جمہوریت کو خطر ہ ہے۔ جمہوریت پر قدغن نہیں لگنے دیں گے۔ ہر حال میں جمہوریت کا دفاع کریں گے۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔ مگر آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ کون سی جمہوریت کو خطرہ ہے۔کسی نے جمہور کی بات نہیں کی۔ کوئی جمہور پر بات کرنے کو تیار بھی نہیں۔ معذرت کے ساتھ تمام کے تمام سیاستدان جمہور کو چھوڑ کر جمہوریت کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ ایک دن کا بیان ہوں تو سمجھ آتا ہے۔ روز کا معمول بن جانا اس بات کی گواہی ہے کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ۔ بلکہ جمہور خطرے میں ہے ۔
جمہوریت جمہور سے ہے ۔ نا کہ جمہوریت سے جمہور ہے۔ یہ بات کسی کی سمجھ میں نہیں آتی ۔ مہنگائی پر کس پارٹی نے کتنے بیان دیے ۔ اخبارات اٹھا کر دیکھ لیں ۔ سال میں ایک بیان بھی بہت مشکل سے ملے گا۔
کیا اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ جمہور خطرے میں ہے۔ ناکہ جمہوریت ۔۔
Comments
Post a Comment