اسرائیل کا تعلیمی بائیکاٹ
چلی کی جامعات نے بھی اسرائیل کا تعلیمی بائیکاٹ کردیا
طلباء یونین ریفرنڈم کے بعد جامعہ کا اصولی فیصلہ‘ اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچ گئی
64فیصد طلبہ کاصہیونیوں کے ساتھ مراسم رکھنے والوں کا بھی بائیکاٹ کرنے کا اعلان
سینٹیا گو(انٹرنیشنل ڈیسک)لاطینی امریکا کے ملک جمہوریہ چلی کی جامعات نے اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، جس پر صہیونی ریاست کے سیاسی اور تعلیمی حلقوں میں سخت غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق چلی کی جامعات میں طلبہ کے نمائندہ ’اسٹوڈنٹ الائنس‘ نے ایک تازہ اعلان میں کہا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کے حوالے سے ایک ریفرنڈم کرایا گیا جس میں 56 فیصد طلبہ نے اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کی حمایت میں رائے دی۔ اس اعلان کے بعد طلباء یونین اور دیگر اداروں کی جانب سے اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 64 فی صد طلبہ نے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والوں کے بائیکاٹ کی بھی حمایت کی ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس کی کوئی پروا نہیں کہ جامعات کو امداد دینے والے ادارے اس سے ناراض ہوتے ہیں یا نہیں۔ ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چلی کی جامعات میں اسرائیل کے تعلیمی بائیکاٹ کی تحریک پر صہیونی سیاسی حلقوں میں سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چلی میں فلسطینی طلبہ کے نمائندے نے اسرائیلی بائیکاٹ کی حمایت کو اپنی فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چلی کی جامعات میں یہودی توسیع پسندی کی مخالفت اور نسل پرستی کے خلاف ووٹ دیا ہے جو قابل تحسین ہے۔
Comments
Post a Comment