عدالتوں کے وکیل اور جج۔۔

عدالتوں کے وکیل اور جج۔۔
جج ۔ اس پر کیا الزام ہے۔ 
وکیل ۔ جناب یہ پھل فروش ہے۔ اور اس پر الزام ہے کہ اس نے ایک کلو سیب پر 2روپے اضافی وصول کیے ہیں۔ 
جج۔ 6ماہ قید ۔ اور پچاس ہزار جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ 
اگلے ملزمان کو پیش کیاجائے۔ 
جج ۔ اس پر کیا الزام ہے۔
وکیل ۔ جناب یہ اپنے محلے میں مفت تعلیم دے رہا تھا۔ اور اس سے کئی پرائیوٹ ٹیوشن والوں کو نقصان ہورہا تھا۔ لہذا اس معاشرے کے ناسو ر کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
جج۔ پانچ سال قید بامشقت۔ اور پچاس ہزار روپے جرمانہ عاید کیاجاتا ہے۔
اگلے ملزم کو پیش کیاجائے۔
جج ۔ اس پر کیا الزام ہے۔
وکیل۔ جناب یہ ایک مزدور ہے۔ اور اپنی تنخواہ کے لیے احتجاج کررہا تھا۔ جس سے فیکٹری کو نقصان کا اندیشہ تھا۔
جج۔ 2سال قید بامشقت اور 30ہزار روپے جرمانہ عاید کیاجاتا ہے۔
جج۔ یہ فائل کس کی ہے۔ اور اس میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری‘ ملکی خزانے کولوٹنے ‘ غیرملکی جائیداد اور اربوں روپے کی غیرقانونی پراپرٹی کا کیس ہے۔ کون ہے یہ ملزم ۔؟؟
وکیل ۔۔ جناب یہ ہمارے معزز کلائنٹ ہیں۔ اور ان پر یہ تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں اور انہوں نے جو کچھ بھی بنایا ہے وہ اپنی محنت سے بنایا ہے۔
جج۔ جو کوئی بھی ہے اسے عدالت میں پیش کرو۔
وکیل۔ جناب میرے موکل ایک سیاستدان ہیں۔ اور اس وقت وہ عوامی مسائل سلجھانے میں مصروف ہیں۔ لہذا استثنیٰ دیاجائے۔
جج۔ ٹھیک ہے ۔ اگلی سماعت پر پیش کرنا۔
وکیل ۔ شکریہ جناب۔
اگلی سماعت۔۔
جج ۔ ملزم کہاں ہے۔ ؟
وکیل۔ جناب وہ بیمار ہیں اور ملک سے باہر اپنا علاج کروانے گئے ہیں۔
جج۔ٹھیک ہے اگلی سماعت پر پیش کرنا۔
وکیل۔ شکریہ جناب۔
دس سال بعد۔
جج ۔ ملزم کو پیش کیاجائے۔
وکیل۔ جناب وہ ابھی تک بیمارہیں۔ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ کہا ہے۔ استثنیٰ دیاجائے۔
جج ۔ ٹھیک ہے اگلی سماعت پر پیش کرنا۔
بیس سال بعد۔
جج ۔ ملزم کو پیش کیاجائے۔
وکیل ۔۔ جناب ان کا پچھلے ہفتے انتقال ہوگیا ہے۔ لہذا مقدمہ خارج کیاجائے۔
جج۔ ٹھیک ہے۔ مقدمہ خارج کیاجاتا ہے۔
کہانی ختم۔۔۔ مگر یہ بتائیں کہ آپ سمجھے بھی یا نہیں؟
غریب اور امیر کا فرق۔واضح ہے۔ جو جتنا بڑا فراڈی۔ وہ اتنا عزت دار۔ جوجتنا غریب ۔ وہ اتنا بڑا مجرم۔۔
چہرے نہیں۔ نظام بدلو۔۔۔

Comments

More than 80 million Pakistani drug addicts

جمہوریت کیا ہے؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے نام۔

الطاف حسین اور عمران خان کزن ہیں؟