جمہوریت کیا ہے؟
پپو ۔۔جمہوریت کیا ہے؟
ٹیچر ۔۔جمہوریت اس بلا کا نام ہے جس میں ہر غیر قانونی کام قانون کے دائرے میں رہ کر کیاجاسکتا ہے۔
پپو۔۔۔کیا جمہوریت میں لوگوں کو روزگار ملتا ہے؟
ٹیچر۔۔جی ہاں ۔ کیوں نہیں روزگار ملتا ہے اور کمیشن بھی ملتا ہے۔ مگر اس کے لیے شرط صرف اتنی ہوتی ہے کہ آپ قابل بالکل بھی نہ ہوں اور سفارش کسی وزیر ، مشیر، ایم این اے ، ایم پی اے کی ہونی چاہے۔ یا پھر سیدھا وزیراعظم سے کہلواکر کسی بھی قومی ادارے کا سربراہ بن جائیں۔
پپو۔۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا۔ تو پھر آئین اسلامی کیوں نہیں؟
ٹیچر ۔۔پاکستان اسلام کے نام پر ضرور بنا ۔ مگر وہ صرف دکھاوے کے لیے تھا۔ اصل میں پاکستان امریکی کالونی کے لیے بنایا گیا ہے۔
پپو۔ ۔ کیا میں پاکستان کا وزیراعظم بن سکتا ہوں؟
ٹیچر۔۔ ہاں کیوں نہیں۔ مگر اس کے لیے تمہیں ابھی سے اسکول چھوڑ کر کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوگا۔
پپو۔۔ کیا وزیراعظم بننے کے لیے تعلیم کی ضرورت نہیں ہوتی؟
ٹیچر۔۔ نہیں ۔وزیراعظم بننے کے لیے تمہیں اچھا جھوٹ بولنا آتا ہو۔ اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی ڈگری وزیراعظم بننے کے بعد بہت سی یونیورسٹیاں تمہیں خود آکر دے دیں گی۔
پپو۔۔ وزیراعظم کی تنخواہ کتنی ہوتی ہے؟
ٹیچر۔۔جتنی دل چاہیے لے لو۔ کوئی نہیں روکے گا۔
پپو۔۔ مراعات کیا ملیں گی؟
ٹیچر۔۔ وزیراعظم بننے کے بعد پورا ملک تمہارا ہوجائے گا۔ جو دل چاہیے کرتے رہو۔پورے ملک میں فائیواسٹار گھر‘ اعلیٰ ترین کھاناپینا‘ مہنگے کپڑے ‘جوتے‘ پورے خاندان کو فری میں پروٹوکول ۔ پچاس سو پولیس کی موبائلیں تمہارے آگے پیچھے ہونگی۔جس جگہ کھڑے ہوجاؤ گے وہ زمین تمہاری ہوجائے گی۔
پپو۔۔ کیا وزیراعظم بننے کے بعد میں اپنا کاروبار کرسکتا ہوں۔
ٹیچر ۔۔ ہاں کیوں نہیں۔ اصل میں کاروبار کرنے کا سب سے بڑا فائدہ بھی اسی وقت ملے گا جب تم وزیراعظم بن جاؤ گے۔ پھر اگر تم مٹی بھی بیچوں گے تو وہ سونے کے بہاؤ بکے گی۔
پپو ۔۔ وزیراعظم بننے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا؟
ٹیچر۔۔ وزیراعظم بننے کے لیے پہلے تمہیں بینک سے لون لینا ہوگا۔ پھر اسے واپس مت کرنا۔اس سے تم ایک پارٹی بنالینا۔اور اس بینک کے پیسوں سے تم اپنی پارٹی کی پبلسٹی کرنا۔ کچھ عرصے بعد بینک اپنے پیسے وصول کرنے کے لیے پولیس کو تمہارے پیچھے بھیجے گی۔ تم ان پیسوں سے تھوڑے سے پولیس کے دے دینا۔ ایک موٹا ٹگڑا وکیل کرکے بینک سے پیسے معاف کرانا۔ اس کے بعد بھی میڈیا کے ان صحافیوں کو پیسے دینا جو پیسوں کے لیے اپنا ضمیر بیچتے ہو۔ ان سے تم اپنے لیے پروگرام منعقد کروانا۔ پھر زمینوں پر قبضوں کا سلسلہ شروع کرکے ایک سوسائٹی بنالینا۔لیکن یہ یاد رکھنا اپنا پیسا پاکستان میں مت رکھنا۔ سارا پیسا باہر کے اکاؤنٹ میں رکھنا یہ ہی درست فیصلہ ہوگاجو بعد میں کام آئے گا۔ ان تمام کاموں سے فارغ ہونے کے بعد اب تمہارے پاس اتنے پیسے ہوں گے کہ تم الیکشن میں دھاندلی کرواکر خود کو وزیراعظم بنواسکتے ہو۔
پپو۔۔ کیا یہ سب اتنا آسان ہے؟
ٹیچر۔۔ ہاں ۔ بہت آسان ہے۔ تمہیں تھوڑا بہت بے غیرت بننا ہوگا۔ جھوٹ تو تم ویسے بھی اچھا بول لیتے ہو۔ باقی کسر بینک قرضہ معاف کرواکر پوری کرلینا۔
پپو ۔۔ اور اگر پکڑا گیاتو؟
ٹیچر۔ ۔ اگر پکڑے گئے تو کہنا جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ جمہوریت خطرے میں آگئی ہے۔ دوچار جلسے جلوس کرکے عوام کو بھڑکا دینا۔ اور کہہ دینا کہ مخالفین تمہارے خلاف سازش کررہے ہیں۔ اور اس طرح جمہوریت کی آڑ لے کر تم آسانی سے بچ سکتے ہو۔
پپو۔۔ وزیراعظم بننے کے بعد مجھے عوا م کے لیے کیا کرناہوگا؟
ٹیچر۔۔ اگر تم نے عوام کے بارے میں سوچا بھی تو تم دوسرے ہی دن گھر بیٹھ جاؤ گے۔ وزیراعظم کا کام نہیں عوام کے بارے میں سوچے۔ عوام کا کام ہے کہ وہ وزیراعظم کے بارے میں سوچیں۔
پپو۔۔ مطلب وزیراعظم بننے کے بعد مجھے موج مستی کرنی ہے کام کچھ نہیں کرنا؟
ٹیچر۔۔ جی ہاں ۔ تم صرف بیرون ممالک کی ٹھنڈی ہواؤں اور مرغ غذاؤں کے مزے اڑاؤ۔ کام کرنے کی کوشش بھی کی تو فارغ کردیے جاؤ گے۔
پپو۔۔ اگر میرا ضمیر مجھے ملامت کرے تو کیا کروں؟
ٹیچر۔۔ پھر تم حاجی ثناء اللہ بن جاؤ۔ وزیراعظم بننے کے قابل نہیں ہو۔
Comments
Post a Comment