مصباح الحق کامیاب کپتان

مصباح الحق کامیاب کپتان

Arif Memon 
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اپنے کیریئر کی آخری سیریز کھیلنے کے لیے اس وقت ویسٹ انڈیز میں موجود ہیں جہاں بطور قائد محض ایک مقابلے میں کامیابی بھی انہیں کرکٹ کی تاریخ میں نیا مقام دلوادے گی۔ مصباح الحق کی قیادت میں اب تک گرین شرٹس25میچز میں کامیابی حاصل کرچکی ہے جس کے ساتھ ہی مصباح ملک سے باہر 25ٹیسٹ جیتنے والے دنیاکے پہلے کپتان بن چکے ہیں۔اس فہرست میں سابق ویسٹ انڈیز کپتان کلائیولائیڈ اور سابق پروٹیز قائد گریم اسمتھ 23،23 فتوحات کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہیں۔ مصباح الحق دیار غیرمیں زیادہ ٹیسٹ میچوں کی قیادت کرنے کا گریم اسمتھ کا عالمی ریکارڈ برابر کرنے کرنے کے لیے صرف ایک ٹیسٹ میچ کی دوری پر ہیں ‘جس کے بعد مصباح الحق سابق پروٹیز کپتان کااپنے ملک سے باہر 56ٹیسٹ میچوں مےں قیادت کے فرائض سر انجام دینے کا ریکارڈ برابر کردیں گے۔ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان کہلائے جا نے والے 42 سال کے مصباح الحق نے 2010ءمیں قومی ٹیم کی قیادت کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔گزشتہ 7 سال سے ٹیم کی قیادت کر نے والے مصباح الحق قیادت کے منصب پر طویل عرصہ گزارنے والے پہلے پاکستانی کپتان بن گئے ہیں اور یہ ہی نہیں بلکہ فتوحات کے اعتبار سے مصبا ح الحق نے عمران خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔برج ٹاﺅن بارباڈوس میں میزبان ویسٹ انڈیز کے خلاف 106رنز کے فرق سے ہارنے والی ٹیم پاکستان کے کپتان مصباح الحق کی بطور کپتان یہ 55 ٹیسٹ میچوں میں 19 ویں شکست ہے جس کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ ناکامیوں سے دو چار ہونے والے کپتانوں میں مصباح الحق ابتدائی 10 کپتانوں کی فہرست میں نہ صرف شامل ہو گئے ہیں۔بلکہ ایشیا میں سب سے زیادہ میچ ہارنے والے کپتانوں میں مصباح الحق سری لنکا کے ارجنا رانا ٹنگا اور بھارت کے نواب منصور علی خان پٹودی کی صف میں جا کھڑے ہوئے ہیں۔نواب پٹودی نے بطور کپتان 40 ٹیسٹ میں 9 جیتے اور 19ہارے ،سری لنکا کے ارجنا رانا ٹنگا 60 ٹیسٹ میں 27جیتے اور 19 ہارے،جبکہ مصباح الحق 55 ٹیسٹ بطور کپتان کھیلے، 25 جیتے اور 19میں انھیں شکست کا سامنا کر نا پڑا۔

کیریئر
 قومی کرکٹ ٹیم کے قائد مصباح الحق مڈل آرڈر بلے باز ہیں اور سیدھے ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے کھلاڑی ہیں مصباح الحق پاکستان ٹیم کے کپتان ہونے کے ساتھ ساتھ سرگودھا‘ خان ریسرچ لیبارٹریز ‘سوئی ناردرن گیس‘ فیصل آباد ‘پنجاب کے ساتھ اسلام آباد یونائٹیڈ کی طرف سے بھی کھیل رہے ہیں۔ مصباح الحق 2001میں 27سال کی عمر میں پہلی بار قومی کرکٹ کا حصہ بنے ۔ مصباح نے 8مارچ 2001کو اپنا پہلا ٹیسٹ میچ اور 27اپریل 2002کو پہلا ون ڈے کھیلا ۔ تاہم وہ ابتدائی کئی مقابلوں میں متاثر کن کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے جس کے باعث انہیں ٹیم سے خارج کردیاگیا۔ 2007کو انضمام الحق کی ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے ان کے خلا کو پر کرنے کے لیے ایک بار پھر مصباح الحق کا نام زیر غور آیا۔ 2007 کے آخر میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا جہاں مصباح الحق نے پانچ ایک روزہ مقابلوں میں بالترتیب 27‘49‘38‘40اور 22رنز بنائے اور اس دورے میں پاکستان کو پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں 2-3سے شکست ہوئی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2010ءمیں مصباح کے بغیر انگلستان کا دورہ کیا ۔جس کے بعد متحدہ امارات میں جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کا جب وقت آیاتو پرانے اور تجربہ کار بلے بازوں کی اشد ضرورت محسوس کی گئی ‘لہذا پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے یو اے ای دورے کے لیے منتخب کردہ اسکواڈ میں مصباح الحق کو واپس طلب کیاگیا۔ کرکٹ ورلڈکپ 2011میں شاہد آفریدی کی زیر قیادت میں بھی مصباح نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 65‘83اور56رنز کی اننگز کھیلیں۔ دورہ ویسٹ انڈیز سے واپسی پر ایک روزہ دستے کے کپتان شاہد آفریدی نے انتظامیہ سے اختلافات کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں انہیںکپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا ۔مئی 2011میں تینوں طرز کی کرکٹ کی قیادت مصباح الحق کے حوالے کردی گئی۔ تاہم آگے جاکر مصباح سے جبری ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ لی گئی‘ تاہم ون ڈے اور ٹیسٹ کی قیادت کرتے رہے۔ ورلڈ کپ 2015 تک مصباح الحق ہی قومی ٹیم کے قائد مقرر ہوئے‘اور ورلڈ کپ کے بعد مصباح نے ون ڈے سے بھی ریٹائرمنٹ لے لی۔ مصباح نے اپنی کپتانی میں پاکستان کو انگلینڈ او رآسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی دلوائی جو مصباح الحق کی کیریئر کی تاریخی فتوحات ہیں۔
اکتوبر 2010 میں مصباح نے جب ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی تو اس وقت انگلینڈ کے سابق کپتان آئن بوتھم پاکستان پر ٹیسٹ کرکٹ کے دروازے بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ وجہ یہ ہوئی کہ قومی ٹیم ناکامیوں کے علاوہ اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کی زد میں تھی۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی کھلاڑی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں اس قدر طاق ہو چکے تھے کہ ایک کپتان نے دوسروں کو نیچا دکھانے میں مصروف ہوگئے۔
 مصباح اس سے پہلے کہ اپنے پہلے ٹیسٹ کے لیے دبئی ایئر پورٹ پر قدم رکھتے عامر اور آصف کے بعد ایک اور اہم بولر دانش کنیریا کا نام بھی فکسرزکی فہرست میں لکھا جا چکا تھا ۔پھر جنوبی افریقا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے ابتدائی 4 دن تک بھی کچھ نہ بدلا لیکن عید کے اگلے دن خلیج فارس میں قسمت پاکستان اور مصباح پر مہربان ہوگئی۔ کیلس اور باوچر جیسے کھلاڑیوں نے پہلے کیچز چھوڑے اور پھر یونس نے ڈٹ کر ناٹ آوٹ سنچری اور مصباح نے نصف سینچری بنا کر پاکستان کی لاج رکھ لی۔ اس پارٹنرشپ کے بعد سے لگتا ہے وقت تھم گیا ہے۔ دبئی سے اوول تک پاکستان نے گزرے ان6 برسوں میں 47 میں سے جو 22 ٹیسٹ میچ جیتے ہیں ان میں مصباح اور یونس نے ہی 19 سنچریاں داغ کر ملک کا علم بلند رکھا۔جس کے بعد ویسٹ انڈیز اپنی 11ویں سنچری سے ایک رنز کی دوری پر آﺅٹ ہونے والے مصباح الحق نے کھل کر اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس طرح جس ٹیم کا سایہ دھرتی پر بوجھ لگتا تھا آج اس کے ان2 میناروں کو نیلا آسمان جھک کر چوم رہا ہے۔
عمران اور مصباح کی ٹیموں میںکافی فرق ہے‘ عمران خان اور مصباح الحق دونوں کا تعلق میانوالی کے نیازی قبیلے سے ہے۔ دونوں اپنے ادوار میں ٹیم کو عالمی نمبر ایک بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن فرق یہ ہے کہ عمران کے دور میں ان کے علاوہ جاوید میانداد، عبدالقادر، سلیم ملک اور وسیم اکرم کی صورت میں 5 ورلڈکلاس کھلاڑی ٹیم کا حصہ رہے ‘ لیکن مصباح کی صفوں میں یونس خان کے علاوہ یہ بات کسی دوسرے کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی۔ ایک اور غور طلب پہلو یہ ہے کہ مصباح کی ٹیم کو اپنا ہر میچ دیار غیر میں کھِیلنا پڑا ہے۔
بیرون ممالک کرکٹ کھیلنے والی اس ٹیم کو اکثر محتاط انداز میں کھیلنے کا طعنہ ملتا رہا لیکن اس نے نمبر ون بننے کے سفر میں کئی بار دلوں کو گرمایا۔ جنوری 2011 میں ہیملٹن ٹیسٹ کا تیسرا دن تھا۔ وہاب ریاض نے تیز اور خطرناک اسپیل میں یکے بعد دیگرے برینڈن میکلم، جیسی رائیڈر اور ولیمسن کو نیچا دکھا کر مشکل نظر آنے والی کامیابی آسان بنا دی۔ نیوزی لینڈ صرف 74 رنز میں10 کی 10 وکٹ گنوا بیٹھا۔ مصباح کی قیادت میں یہ پہلی ٹیسٹ فتح تھی۔پھر 2012 میں عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو امارات میں 3 صفر سے وائٹ واش کرنا اس ٹیم کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے سامنے جیت کے لیے معمولی 145کا ہدف تھا لیکن 37واں اوور مکمل ہونے سے پہلے تک جہاز ڈوب چکا تھا۔ انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف اس کی تاریخ کے سب سے کم اسکور بہتر پر ڈھیر کرنیوالے لیفٹ آرم اسپنر عبدالرحمان تھے، جنہوں نے 6 وکٹوں پر ہاتھ صاف کیا۔2014 میں مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 56 گیندوں میں ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ عظیم ویوین چرڈز کے ساتھ شیئر کیا۔ساتھ ساتھ سری لنکا کے خلاف شارجہ اور پالیکلے ٹیسٹ میں ریکارڈ رنز کا تعاقب کرتے ہوئے فتوحات بھی ناقابل فراموش ہیں۔ یہ ٹیم جن کھلاڑیوں کے دم سے اپنے پاو ¿ں پر کھڑی ہوئی اس میں اظہر علی، اسد شفیق، سرفراز احمد اور یاسر شاہ کے علاوہ سعید اجمل کا نام بھی قابل ذکر ہے۔

مصباح کے چند اہم ریکارڈز
مصباح الحق نے ویسٹ انڈیز کے خلاف حالیہ دورے کے پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری روز لگاتار 2گیندوں پر 2چھکے لگاکر ادھیڑ عمر میں سب سے زیادہ 43چھکے لگانے والے کھلاڑی بن گئے۔یہ اس عمر میں کسی بھی بلے باز کی جانب سے لگائے گئے چھکوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔مصباح کے بعد اس فہرست میں دوسرا نمبر سابق ویسٹ انڈین کھلاڑی کلائیو لائیڈ کا آتا ہے جنہوں نے صرف 6چھکے رسید کررکھے ہیں۔
13اگست 2015کو پاکستان کو دنیاکی تیسری بہترین ٹیسٹ ٹیم بنانے پر مصباح الحق کو دنیا کا نمبر ون ٹیسٹ کپتان قرار دیاگیا۔معروف برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے مشکل حالات میںپاکستان ٹیم کی کمان سنبھالنے اور پھر ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود دنیا کی بہترین ٹیموں آسٹریلیا‘ انگلینڈ اور سری لنکا کو زیر کرنے پر مصباح الحق کو دنیا کا بہترین ٹیسٹ کپتان قرار دیا تھا۔ اخبار نے کپتانی کے دوران 50 سے زائد کا ٹیسٹ ایوریج برقرار رکھنے اور ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری کار یکارڈ برابر کرنے پر بھی مصاح کو خراج تحسین پیش کرکے انہیں کرکٹ کی تاریخ کے بہترین کپتانوں میں شمار کیا۔ اسی طرح 2014میں بھی ایک برطانوی اخبار نے مصباح کو آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک سے بہتر ٹیسٹ کپتان قرار دیا تھا۔
مصباح الحق کا ایک اور اعزاز،’آئی سی سی سپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ‘
22 دسمبر 2016‘مصباح الحق یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی ہیں۔جنوبی افریقن کرکٹ ایمپائر ماریس ایرسمس کو آئی سی سی کی جانب سے سال کے بہترین ایمپائر کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ پاکستانی ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے آئی سی سی سپرٹ آف دی کرکٹ ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی جانب سے اپنی ٹیم کو کھیل کو اس کے روح کے مطابق کھیلنے کے لیے متاثر کرنے اور اپنے ملک میں بغیر کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے عالمی رینکنگ میں نمبر 4 سے پہلی پوزیشن پر پہنچانے پر ایوارڈ نے نوازا گیا ہے۔مصباح الحق یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی ہیں۔ 2015میں یہ ایوارڈ نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کلم کے نام رہا تھا۔2017ءمیں مصباح نے بطور کپتان ٹیسٹ فتوحات کی سلور جوبلی بھی مکمل کرکے پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کپتان ہونے کا اعزا بھی اپنے نام کرلیا۔ اس سے قبل جاوید میاندادپہلے اورعمران خان دوسرے نمبر تھے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف جمیکا میں 7 وکٹوں سے کامیابی ٹیسٹ کرکٹ میں مصباح الحق کی بطور کپتان 25ویں فتح تھی۔ ان کی کامیابی کا تناسب 46.29 فیصد ہے۔دوسرے نمبر پر جاوید میانداد نے 34 میچوں میں پاکستان کو لیڈ کیا۔ 14 میں کامیابی اور 6 میں ناکامی کا منہ دیکھا۔عمران خان نے جن 48 میچوں میں پاکستان کی قیادت کی ان میں سے 14 جیتے، 8 ہارے اور 26 بغیر کسی نتیجے پر اختتام پذیر ہوئے۔ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر وسیم اکرم ہیں جنہوں نے 25 میں سے 12 جیتے اور 8 ہارے، جبکہ 5 میچ ڈرا رہے۔مصباح الحق صرف کامیاب کپتان ہی نہیں بلکہ کامیاب بلے باز بھی ہیں ۔پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے قائد مصباح الحق ٹیسٹ کپتان کے طور پر سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بیٹسمین بن گئے ۔ مصباح الحق نے گزشتہ روز ویسٹ انڈیز کےخلاف ٹیسٹ میں لگاتار 2 چھکے لگا کر نہ صرف ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا بلکہ ایک اور ریکارڈ اپنے نام کر لیا، وہ اب تک ٹیسٹ کپتان کے طور پر سب سے زیادہ 69 سکسرز لگا چکے ہیں۔ مصباح نے ٹیسٹ میں 78 چھکے لگائے، وہ پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بیٹسمین بھی ہیں۔ یونس خان 70 چھکوں کے ساتھ پاکستانی بیٹسمینوں میں دوسرے جبکہ وسیم اکرم 57 سکسرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں مصباح کے پانچ ہزار رنز مکمل 
 پاکستانی ٹیم کے کپتان اور سینئر بلے باز مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ میں کیریئر کے 5 ہزار رنز مکمل کرلیے ۔ انہوں نے یہ اعزاز ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کے چوتھے روز حاصل کیا۔ وہ یہ اعزاز پانے والے 7ویں پاکستانی بلے باز بن گئے ۔ گرین شرٹس کی جانب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے کا اعزاز یونس خان کو حاصل ہے جنہوں نے 10 ہزار سے زائد رنز بنا رکھے ہیں اس کے علاوہ مصباح الحق ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے کرکٹر ہیں اور بطور کپتان سب سے زیادہ رنز بنانے والے کرکٹرز کی فہرست میں9ویںنمبر پر آگئے ۔ مصباح الحق 99 رنز پر ناٹ آﺅٹ رہنے والے پہلے پاکستانی اور دنیا کے چھٹے بلے باز بن گئے، مصباح الحق سے قبل سابق برطانوی اوپنر جیفری بائیکاٹ 1979ءمیں، سابق آسٹریلوی کپتان اسٹیووا 1995ءمیں، ایلکس ٹوڈور1999ءمیں، سابق جنوبی افریقن آل راﺅنڈر شان پولاک2002ءمیں، اینڈریو ہال بھی 2003ءمیں آخری کھلاڑی کے آﺅٹ ہونے کے باعث اپنی سنچری کرنے سے محروم رہے۔ مصباح الحق نے اب تک 73 میچز کی 127 اننگز میں 46.75 کی اوسط سے 5050 رنز بنا رکھے ہیں جس میں ان کی 10 سنچریاں اور 38 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں انکا بہترین اسکور ناقابل شکست 161 رنز ہے۔
 ظہیرعباس، راناٹونگا، ولیمسن اور ایڈرچ کا ریکارڈتوڑنا
 پاکستانی ٹیم کے کپتان اور تجربہ کار بلے باز مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ میں سابق ہم وطن بلے باز ظہیرعباس، سری لنکا کے ارجونا رانا ٹونگا، نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن اور انگلینڈ کے ایڈرچ کے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ دیا، مصباح نے ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 99 رنز کی اننگز کھیل کر یہ کارنامہ انجام دیا،اس کے علاوہ مصباح پاکستان کی جانب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے چھٹے بلے باز بھی بن گئے ۔ مصباح نے کالی آندھی کے خلاف برج ٹاﺅن ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا‘ مصباح نے اب تک 74 میچز کی 129 اننگز میں 5161 رنز بنا رکھے ہیں، ظہیرعباس نے 5062، رانا ٹونگا نے 5105، ولیمسن نے 5116 اور ایڈرچ نے 5138 رنز بنا رکھے تھے۔ پاکستان کی جانب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے کا اعزاز یونس خان کو حاصل ہے جنہوں نے 10041 رنز بنا رکھے ہیں۔ 
موجودہ ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کا پانچواں نمبر
 انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق اس وقت ٹیسٹ رینکنگ میں بھارتی ٹیم 122 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، جنوبی افریقا دوسرے، آسٹریلیا تیسرے، انگلینڈ چوتھے، پاکستان 5ویں، نیوزی لینڈ چھٹے، سری لنکا 7ویں اور ویسٹ انڈیز 8ویںنمبر پر موجود ہے، پاکستان کے پاس ٹیسٹ رینکنگ میں 5ویں پوزیشن بچانے کیلئے ہر حال میں کالی آندھی کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنا ہو گی، 2-1 سے سیریز جیتنے میں کامیاب پرپاکستان کے پوائنٹس برقرار رہیں گے‘ لیکن ویسٹ انڈیز کو ایک پوائنٹ مل جائے گا،اور اگر میزبان ٹیم 2-1 سے سیریز جیتنے میں کامیاب ہوئی تو پاکستان کے 5 پوائنٹس کم ہو جائیں گے‘اور ویسٹ انڈیز کو 6 پوائنٹس بطور انعام ملیں گے۔3میچوں کی سیریز میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے سیریز اس وقت ایک ایک سے برابر ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ 10 مئی سے شروع ہوگا۔
 وزڈن کرکٹر آف دی ایئر 
مصباح الحق وزڈن کرکٹر آف دی ایئر میں بھی اپنا لکھوا چکے ہیں۔ وہ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ یعنی 25 ٹیسٹ جیتنے والے کپتان ہیں۔ انہیں انگلینڈ جیسی ٹیم کو کلین سویپ کرنے اور پاکستان کو پہلی بار دنیا کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم بنانے والے کپتان کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ مصباح کے بقول ہر روز بہتر سے بہتر ہونے کی کوشش اور نظم ضبط کی پاسداری ہی ان کی کامیابیوں کا راز رہی۔

عالمی ٹیسٹ کرکٹ رینکنگ میں پاکستان پہلے نمبر پر
مصباح کی قیادت میں قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم دنیا کی نمبرایک ٹیم بھی رہ چکی ہے۔ پاکستان نے یہ اعزاز بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پورٹ آف اسپین ٹیسٹ بارش کی نذر ہونے کے بعد حاصل کیا ہے۔
2003 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) کی جانب سے متعارف کرائی گئی عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے بعد پاکستان نے پہلی بار سرکاری طور پر دنیا کی تمام ٹیسٹ اقوام کو پیچھے چھوڑا تھا۔
پاکستانی ٹیم عالمی نمبر ایک بننے والی آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور بھارت کے بعد دنیا کی چھٹی ٹیم ہے۔ اس سے قبل پاکستان ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس کے دنوں میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 1988 کا بارباڈوس ٹیسٹ جیت کر 2 ماہ کے لیے عالمی نمبر ایک بنی تھی۔ اس زمانے میں عمران خان ٹیم کے کپتان تھے۔

پہلی ٹیسٹ فتح
بیرون ممالک کرکٹ کھیلنے والی اس ٹیم کو اکثر محتاط انداز میں کھیلنے کا طعنہ ملتا رہا لیکن اس نے نمبر ون بننے کے سفر میں کئی بار دلوں کو گرمایا۔ جنوری 2011 میں ہیملٹن ٹیسٹ کا تیسرا دن تھا۔ وہاب ریاض نے تیز اور خطرناک اسپیل میں یکے بعد دیگرے برینڈن میکلم، جیسی رائیڈر اور ولیمسن کو نیچا دکھا کر مشکل نظر آنے والی کامیابی آسان بنا دی۔ نیوزی لینڈ صرف 74رنز میں 10 کی10 وکٹ گنوا بیٹھا۔ مصباح کی قیادت میں یہ پہلی ٹیسٹ فتح تھی۔2012 میں عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو امارات میں 3 صفر سے وائٹ واش کرنا اس ٹیم کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے سامنے جیت کے لیے معمولی145 کا ہدف تھا لیکن 37واں اوور مکمل ہونے سے پہلے تک ٹائیٹینک ڈوب چکا تھا۔ انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف اس کی تاریخ کے سب سے کم اسکور بہتر پر ڈھیر کرنیوالے لیفٹ آرم اسپنر عبدالرحمان تھے، جنہوں نے 6 وکٹوں پر ہاتھ صاف کیا۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ 2014 میں مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 56 گیندوں میں ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ عظیم ویوین چرڈز کے ساتھ شیئر کیا۔اس کے بعد سری لنکا کے خلاف شارجہ اور پالیکلے ٹیسٹ میں ریکارڈ رنز کا تعاقب کرتے ہوئے فتوحات بھی ناقابل فراموش ہیں۔ یہ ٹیم جن کھلاڑیوں کے دم سے اپنے پاو ¿ں پر کھڑی ہوئی اس میں اظہر علی، اسد شفیق، سرفراز احمد اور یاسر شاہ کے علاوہ سعید اجمل کا نام بھی قابل ذکر ہے۔


الگ بوکس
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور بلے باز یونس خان اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آخری میچ 10مئی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلیں گے
 پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کپتان مصباح الحق اور بلے باز یونس خان اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آخری میچ 10مئی کو ونڈسر پارک روسیو ڈومینیکا میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلیں گے۔ یہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ ہوگا۔ اس میں شرکت کے بعد مصباح الحق اور یونس خان ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہو جائیں گے، دونوں لیجنڈ بلے باز اپنے آخری ٹیسٹ کو یادگار بنانے کےلئے بھرپور کوشش کریں گے ، سب سے پہلے مصباح الحق نے لاہور میں دورہ ویسٹ انڈیز کے بعد ریٹائر ہونے کا اعلان کیا اور یونس خان بھی پیچھے نہ رہے اور انہوں نے اس اعلان کے 2 دن بعد ہی کراچی میں دورہ ویسٹ انڈیز کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تاہم دونوں بلے باز اپنی ہوم گراﺅنڈ پر میچ نہ کھیلنے کی وجہ سے ہوم کراﺅڈ کی داد سے محروم رہیں گے۔ 

اہلیہ نے مصباح کو ”مسٹر 99“ کا خطاب دیا
 پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی اہلیہ نے ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی 99 رنز بنانے کے باوجود سنچری مکمل نہ کر سکنے پر انہیں ”مسٹر 99“ کا خطاب دے دیا ہے۔دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران یہ دوسرا موقع تھا جب مصباح 99 پر پہنچنے کے باوجود اننگز کو تھری فیگرز میں تبدیل نہیں کر سکے۔ مصباح کے آﺅٹ ہونے پر جہاں ان کے مداحوں کو کافی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا وہاں ان کی اہلیہ عظمیٰ خان نے سوشل میڈیا پر انوکھے انداز میں اپنا پیغام دیا ہے۔عظمیٰ خان نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ”جو بھی ہو! مسٹر 99، آپ مجھے ملے یہ میرے لیے خوش قسمتی کا باعث ہے“ اس پیغام کو صارفین نے بہت پسند کیا ہے اور اگلی اننگز کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

Comments

More than 80 million Pakistani drug addicts

جمہوریت کیا ہے؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے نام۔

الطاف حسین اور عمران خان کزن ہیں؟