معاشرے کا بگاڑ
تحریر عارف میمن آج آفس سے چھٹی تھی مگر ایک کام کے سلسلے میں آفس جانا پڑگیا ، سوچا آج بغیر بائیک کے ہی آفس جایا جائے ، اس لیے ٹہلتا ٹہلتا آفس پہنچ گیا۔ تقریبا دو گھنٹے بعد واپسی ہوئی تو ریلوے پھاٹک کے پاس سے گزرتے ہوئے ایک خاتون مجھ سے چند قدم آگے چل رہی تھیں اور سامنے سے ایک سوزوکی والا آ رہا تھا، پہلے تو وہ اپنے راستے پر تھا پھراچانک اس نے راستہ تبدیل کیا اور ٹھیک وہاں بریک لگائی جہاں وہ خاتون چل رہی تھی ، بریک لگانے کے بعد اس سوزوکی ڈرائیور نے ایک ایسی گھٹیاں حرکت کی کہ جس کا گمان تک نہیں تھا مجھے ، اس ڈرائیور نے چند سیکنڈ کے لیے بریک لگاکر دروازے سے ہاتھ باہر نکالااورجب وہ خاتون قریب آئی تو اس نے اس خاتون کے ساتھ انتہائی گری ہوئی حرکت کی۔ تقریبا دو سے تین سیکنڈ کا یہ حادثہ تھا ۔ اس خاتون کو اپنے ساتھ ہونے والی اس حرکت کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا۔ ایک دو سیکنڈ کے لیے وہ ہکا بکا ہوئی اور شرمسار ہوتے ہوئے آگے کی طرف بڑھ گئی۔ کالا برقہ اور نقاب کیے ہوئے اس خاتون نے پلٹ کر بھی نہیں دیکھا ، اور مزید تیز تیز قدم بڑھاتی ہوئی مجھ سے کافی آگے نکل گئی۔ یہ منظر دیکھ کر میر...